Monday 28 August 2017

اپنی دنیا آپ پیدا کر یں

اپنی دنیا آپ پیدا کر۔
انسان کو کبھی مایوسی کا شکار نہ ہوناچاہیے۔ اورہمیشہ اپنے مستقبل کے بارے میں بہتری اور کامیابی کی توقع رکھنی چاہیے۔ اسے کبھی یہ خیال کرکے افسردہ نہ ہونا چاہیے کہ بہتری دوسرے کے حصہ میں مقدد کردی گئی ہے۔ اور کامیابی دوسرے کے نصیب میں آئی ہے، اور کامیابی کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ بلکہ اس کاعقیدہ یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کی رحمت اس پر بھی سایہ فگن ہوگی۔ مسقتبل میں وہ عنایت الہی سے ضرور بہرہ مند ہوگا ، خدا کے ہاں دیر ہے، اندھیر نہیں۔ ۔

بس عز م کرکے بے راہ روی اور رحمت الہی کے نزول میں حائل گناہوں کو ترک کردے۔ اللہ کی رحمت بلاتاخیر اس کی طرف متوجہ ہوگی۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کے زیادہ وعدے کو کون نبھانے والا ہے؟  

مستقبل کے حوالے سے پریشان نہ ہوں 
اگر یہ خیال انسان کے دل میں جاگزیں ہوجائے کہ اس کا مستقبل بے حد تاریک ہے ، روشنی کی کوئی کرن کبھی نمودار ہونے کی بالکل امید نہیں ہے ، کوئی کامیابی اس کے دامن میں آنے کی نہیں ہے، تو یہ خیال زہرقاتل ہے۔ اس کے بالمقابل اگر انسان کامیابی وبھلائی کا امیدوار ومنتظر ہو حتی المقدور کوشاں ہو ، وسائل واسباب کے استعمال کے لیے حسب امکان ہاتھ پائوں مارتا ہو، تو پھر کامیابی کے دروازے دھیرے دھیرے کھلتے جاتے ہیں۔

زندہ قوموں کی پہچان 
ہردور میں زندہ قوموں کی یہی پہچان ہوتی ہے کہ وہ عمل اور مسلسل عمل پر کاربند ہوتی ہیں۔ مایوسی اور پست حوصلگی جیسے الفاظ سے ان کا لغت خالی ہوتاہے۔ ہماری موجودہ ناکامی کا بہت بڑا سبب یہ ہے کہ ہم خود ساختہ وہم وعذر اور مشکلات اور رکاوٹؤں میں گھر ے ہوئے ہیں۔ ہم ن اپنے ذھنوں سے خود مشکلات پید ا کرلی ہیں۔ جن کا خارجی وجود یاتو ہے ہی نہیں، یا ہے تو برائے نام ہے۔

متوقع نتائج کی امید مثبت رکھیں 
کبھی بھی کام میں ہم بدگمانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں، کبھی متوقع نتائج کے حصول میں شک ہم میں پیدا ہوجاتاہے، کبھی ناکامی کا خوف دامن گیر ہوتاہے ۔ کبھی اپنی سستی اورغفلت آڑے آجاتی ہے۔

نتیجہ یہ ہوتاہے کہ ہم اس کام میں اپنی کامیابی کو ناممکن سمجھ کر اپنے حوصلے پست کردیتے ہیں ، اور ہمت ہار جاتے ہیں، اور پھر محروم ہوجاتے ہیں۔ خود اعتمادی کامیابی کے لیے بنیادی شرط ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کی حدیں کبر وغرور سے نہ ملنے پائیں ۔ کیونکہ کبر پستی کا اہم سبب ہے۔ اس مرحلہ پر بڑی احتیاط ، باریک بینی اور دوراندیشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ روشن دماغی ، عالی فکری، رجائیت اور ناامیدی اور مایوسی سے دوری۔

کامیابی کے بنیادی عناصر 
خود اعتمادی ، بلند حوصلگی ، کبروغرور سے بچائو ، احساس کہتری سے دوری، مصائب کا ہنس کھیل کر مقابلہ کرنااور بخوشی جھیل جانا۔ یہ وہ بنیادی عناصر ہیں، اگر کسی میں جمع ہوجائیں تو وہ ایک قابل رشک زندگی ہوگی۔ 

No comments:

Post a Comment