Wednesday 30 May 2018

STORY IN URDU JO GUZAR GAI DIN } جوگزر گئے دن

ابھی تک پاکستان نہیں بنا تھا ہم امرتسر کے قریب ایک چھوٹے سے گائوں کے رہائشی تھے۔ ہمارا اور چچامیاں کا گھر ملا ہوا تھا۔ چونکہ چچی مجھے بہت پیارکرتی تھیں تو میں اکثر ان کے گھر رہتی۔ ان کے بچوں کے ساتھ سکول جاتی اور انہی کے ساتھ سارا دن کھیلتی رہتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ میری منگنی انہی چچا کے بیٹے سے ہوگئی۔






Tuesday 29 May 2018

Urdu Story jise allah rakhe use kon chakhe - جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے

میں آٹھویں جماعت میں تھی جب میری منگنی چچازاد بلال سے ہوئی۔ محمد علی میرا ایک بھائی تھا جو مجھ سے کوئی سات سال چھوٹا تھا۔ جوں ہی میں نے دسویں کا امتحان پاس کیا والدین نے شادی کی تیاریاں شروع کردیں۔ دونوں اکثر بیمار رہنے کی وجہ سے چاہتے تھے کہ جلد از جلد میری شادی کے فرض سے سبکدوش ہوجائیں








STORY URDU JEENA AASAN NAHI | جینا آسان نہیں

والد صاحب اچھے کاروبار کے مالک تھے گھر میں کسی شی کی کمی نہ تھی اور ہم بہت خوشحال تھے۔ ہمارے خواب وخیال میں بھی نہ تھا کہ حالات اچانک ہمارے مخالف ہوجائیں گے۔ والد صاحب اچانک بیمار پڑگئے ۔ دوکان پر حسب معمول باتیں کرتے کرتے ان کا جی گھبرانے لگا اور ٹھنڈے پسینے شروع ہوگئے۔ بھائی نے یہ حالت دیکھ کر فورا گاڑی میں ڈالا اور ہسپتال لے گئے۔ وہاں پہنچتے ہی انہوں نے آخری سانس لے اور خالق حقیقی سے جاملے۔ 







Sunday 27 May 2018

JAB GHONSLA KHALI HO | جب گھونسلا خالی ہو

جب تک خوشیاں نہ ہوں آدمی ان کی تلاش میں رہتا ہے اور جب مل جائیں تو زیادہ کی لالچ میں مبتلا رہتاہے۔ ایک عرصہ ہوا تھا ہمارے گھر میں کوئی تقریب منعقد نہ ہوئی تھی۔ امی نے رشتہ داروں کو بلوا ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ چونکہ والدین کی شادی کی بیسویں سالگرہ تھی۔ تو اس لحاظ سے اس کا نام بیسویں سالگرہ رکھ دیا گیا۔ کافی رونق میلہ لگا تھا۔ 







Saturday 26 May 2018

STORY IN URDU AUR CHARA BHI KIA THA |اور چارہ بھی کیا تھا کہانی

جون کا مہینہ تھا سخت گرمی پڑ رہی تھی۔ لو کی وجہ سے میں بیمار پڑگئی حتی کہ نوکری کو خیرباد کہہ دیا۔ تندرستی ملنے پر نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اس دوران کچھ چھوٹی موٹی نوکریاں ملیں لیکن پسند نہ ہونے کی وجہ سے میں گھر بیٹھ گئی۔ والد صاحب بھی بے روزگار رہنے لگے۔ 











Friday 25 May 2018

STORY IN URDU AURAT KAHA DUKHI NAHI | عورت کہاں دکھی نہیں

میری پیدائش ایک اچھے مشرقی روایات کے حامل گھرانے میں ہوئی۔ حماد سے شادی کا سنتی آئی تھی۔ حماد میرے پھوپھی کا بیٹا تھا جو میرے والد کو بہت پسند تھا۔ پھوپھی سمجھتی تھیں کہ میں اس کی بہو بنوں گی۔ لیکن کبھی یہ خیال نہ آیا کہ رشتہ کسی وقت اچانک ٹوٹ جائےگا۔ 







Thursday 24 May 2018

URDU KAHANI WARIS MIL GAYA | وارث تو مل گیا

ملوک ہمارے ایک مزارع کی بیٹی تھی اور میری والدہ کے پاس رہتی تھی۔ اس کے والدین کے گزرجانے کے بعد امی نے اس کو مستقل اپنے پاس رکھ لیا۔ تیرہ برس انتہائی شریف اور فرمانبردار لڑکی تھی۔ میری عمر اس وقت پندرہ سال تھی۔ وہ میری خدمت پر مامور ہوگئی۔ چونکہ ہم دونوں ہم عمر تھے اس لیے ہماری خوب بنتی تھی۔ وہ میری خادمہ کم اور دوست زیادہ تھی۔