سوشل میڈیا احتیاط سے استعمال کیجئے
ہمارے ملک میں سوشل میڈیا کا پھیلا و جس تیزی سے ہورہا ہے
اس کا اندازہ آج سے دس پندرہ برس پہلے ناممکن تھا۔ فیس بک ہو یا وٹس اپ، انسٹا
گرام ہو یا ٹوٹر، ہر طرف پاکستانی چھائے ہوئے ہیں اور اپنے دن کا اکثر حصہ یہاں ان
مشاغل میں صرف کرتے ہیں۔ یہ مسلم ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے بہت فوائد ہیں
جن میں قابل ذکر معاشرتی بیداری ہے لیکن بایں ہمہ، کچھ نقصانات بھی ہیں جن سے
انکار کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے حوالے
سے اپنی مصروفیات کا جائز ہ لیں اور اپنے ان رویوں میں تبدیلی لائیں جو ممکنہ طور
پر بڑے خطرے یا نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
ذیل میں چند ایسے رویے ذکر کیے جارہے ہیں جن سے بچنے کی اشد
ضرورت ہے اس لیے کہ ان سے بجائے فائدہ کے الٹا نقصان ہوتاہے۔ وہ نقصان آپ کی ذات
تک محدود نہیں رہتا بلکہ بسا اوقات متعدی ہوکر آپ کے اعزہ واقارب اور دوسروں تک
بھی پہنچ سکتاہے۔
غصے کا اظہار
بعض اوقات ، جب ہم کسی دوست سے خفا ہوں، کسی رشتہ سے کسی
بات پر ناراض ہوں، اپنے محبوب سے دلبرداشتہ ہوں، تو سوشل میڈیا کو پہلا اور آخری
سہارا مانتے ہوئے ناراضگی کا اظہار شروع کردیتے ہیں۔ یہ اظہار مختلف صورتوں میں
ہوسکتاہے ،مثلا کوئی وڈیو پوسٹ کردی، کوئی تبصرہ لکھ مارا، کسی پوسٹ کے جواب میں
ایسے الفاظ لکھ دیے کہ دیکھنے والا اس نفرت کو اپنی گہرائی تک محسوس کرجائے۔
یاد رکھیں ! یہ عمل کسی فائدہ پر منتج نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے
آپ خود مذاق کا نشانہ بنیں گے۔ علاوہ ازیں ، آپ کے غصے کا نشانہ جو لوگ بنیں گے ان
سے آپ کے تعلقات ناہموار ہونگے اور وہ آپ سے تعلق رکھنے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور
ہونگے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ غصہ کا اظہار کا مناسب موقع تلاش کیجئے یا غصہ
کو پینے کی کوشش کیجئے لیکن اس کا اظہار سوشل میڈیا پر ہرگز نہ کیجئے
سوشل میڈیا استعمال کرنے کی وجوہات کیاہیں؟
دن کا اکثر حصہ فیس بک پر گزارنے کے باوجود، کبھی آپ نے غور
کیا ہے کہ آپ اتنا وقت کیوں ضائع کررہے ہیں؟ ضرور اس بات پر غور کیجئے کہ سوشل
میڈیا کا اتنا استعمال آپ کو کوئی فائدہ بھی پہنچا رہا ہے یا سوائے ضیاع وقت کے
اور کچھ بھی ہاتھ نہیں آرہا؟ ایک وقت مقرر کرلیں جس کو آپ سوشل میڈیا کے لیے مختص
کردیں اور اگر اس دوران آپ کے دوست یا رشتہ دار آ جاتے ہیں تو ان کووقت دیں اور ان
سے باتیں کرنے کو ترجیح دیں۔ کہیں ایسا نہ ہو سوشل میڈیا سے بھی آپ کو کچھ حاصل نہ
ہو اور اپنے دوستوں ، اعزہ واقارب سے بھی آپ دور ہوتے چلے جائیں ۔
دوسروں کی تصاویر بغیر ان کے اجازت کے شئیر کرنا
کچھ ذہنوں میں یہ بات سماگئی ہے کہ کوئی بھی خاص موقع ہو ،
اس کی تصاویر اپنے فیس بک پروفائل پر ضرور اپ لوڈ کرنی ہیں۔ یہ رویہ اگر اپنی ذات
تک ہوتا تو کچھ بات تھی، لیکن غضب یہ ہے کہ مخصوص پارٹی میں انسان میں اکیلا نہیں
ہوتا، باقی لوگ بھی ہوتے ہیں، تصاویر کی اپ لوڈنگ میں ان لوگوں کے تصاویر بھی آپ
کی پروفائل پر چلی جاتی ہیں جن سے آپ نے اجازت نہیں لی ہوتی یا وہ اپنی تصویر اس
طرح سے استعمال کرنے کی آپ کو اجازت نہیں دے رہے ہوتے ۔ اگر یہ حرکت کرنی بہت ہی
ضروری ہو تو کم ازکم اپنے ان دوستوں سے پوچھ لیا کریں جو تصویر میں آپ کے ساتھ نظر
آرہے ہیں۔ ورنہ بغیر اجازت کے یوں اس طرح کسی کی تصویر پر سوشل میڈیا پر شئیر کرنا
آپ کے تعلقات کو بگاڑ سکتاہے۔
اپنی ذاتی معلومات شئیر کرنا
بعض دوست اس جنون میں مبتلا ہوتے ہیں کہ اپنی ہر لمحے کی
مصروفیات فیس بک دوستوں کے ساتھ شئیر کرنا نہیں بھولتے ۔ مثلا ، اسلام آباد ائیر
پورٹ پر ہوں تو یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ دوستوں کو اس کی اطلاع ہوجائے ۔ یاد رکھیں
، اس طرح کی مصروفیات کو کھلے عام ہر ایک کے ساتھ شئیر کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا
ہے، نہ صرف آپ کے لیے بلکہ آپ کے رشتہ داروں کے لیے بھی۔ لہذا اپنا اور اپنے رشتہ
داروں کا خیال کیجئے ۔
بے اعتدالی
سوشل میڈیا پر وقت صرف کرنا آج کل اہم ہے لیکن اس میں
اعتدال کی حد کو کراس نہ کریں۔ ضرورت سے زیادہ وقت صرف کرنا وقت کا ضیاع ہے اس کے
ساتھ ساتھ آپ لوگوں اور خاندان سے بھی کٹتے چلے جاتے ہیں۔ ہم ہرگزیہ کہتے کہ سوشل
میڈیا چھوڑ دیں کیونکہ یہ رویہ آپ کی اہم معلومات تک رسائی روکے دے گا جن کا ایک
بڑا ذریعہ آج کل سوشل میڈیا ہے۔ بلکہ جس پر ہم زور دے رہے ہیں، وہ ہے اعتدال کی حد
کو قائم رکھنا۔
No comments:
Post a Comment