ہم سب ایک بڑی غلطی میں مبتلاہیں، اور وہ ہے سبزیوں کو اہمیت نہ دینا۔ سبزیاں صحت اورتوانائی سے بھرپور ہوتی ہیں، اور انسان کی جوانی کو دیر تک زندہ رکھتی ہیں۔ ویسے تو ہر سبزی کی اپنی خوبیاں ہوتی ہیں، لیکن اس مضمون میں ہم جس سبزی کے بارے میں کچھ معروضات پیش کرنے جارہے ہیں، اس کو عرف عا م میں مولی کہاجاتاہے۔
مولی کو پکانا بھی ایک عمل ہے، جس کو لوگ اختیار کیے ہوئے ہیں، لیکن اس کی اصل افادیت اس وقت سامنے آتی ہے جب اس کو کچاکھایاجائے۔ کچی حالت میں کھانے سے ہی اس کے تمام تر فوائد کو حاصل کیاجاسکتاہے۔
جن امراض کے لیے اس کو مفید مانا گیا ہے ، ان میں بواسیر، تلی کے ورم، یرقان، اور پتے کے امراض شامل ہیں۔ یورک ایسڈ کے مریض اس کو ایک علاج کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔ گردوں کو صاف کرنے اور فضلات کو خارج کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔
ہمارے ایشیا میں اسے کھانے میں استعمال کرنا عام ہے، لیکن اس سلسلے میں چین سرفہرست ہے ، جہاں یہ کھانے کا اہم جزو سمجھاجاتاہے۔
دورنگوں پر مشتمل یہ مولی مشترکہ طور پر ساری دنیا میں کھائی جاتی ہے، خواہ وہ سفید رنگ کی ہو یا سرخ رنگ کی۔ لیکن سعودی عرب میں زیادہ تک سرخ رنگ کی مولی استعمال دیکھا گیا ہے۔
مولی کے بےشمار فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ یہ بھوک بڑھاتی ہے، جسم میں موجود مضر جراثیم کا خاتمہ کرتی ہے، سانپ اور دیگر موذی جانوروں کے کاٹے سے جو زہر پھیل جاتاہے، اس کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
وہ لو گ جو چہرے پر بشاشت لانا چاہتے ہیں، یا اپنے گرتے بالوں سے پریشان ہیں، یا معدے کی جلن کا شکار ہیں، ان تمام کے لیے مولی کا استعمال بہت زیادہ مفید ہے۔
یرقان کے مریض کو اگر مولی کے پتوں کا پانی نکال کر گرم کرکے پلایا جائے تو فائدہ ثابت ہوا ہے۔ وہ لوگ جو شراب ہیروئن ، یا دیگر نشہ آور چیزوں کی لت میں مبتلا ہیں، اس سے نجات کے لیے آسان حل یہ ہے کہ مولی کے سبز پتے پانی میں پیس لیے جائیں، اور دو چمچ شہد ملا کر ان کو پیاجائے۔ یا د رہے کہ یہ خوراک صبح نہار منہ اور سوتے وقت لینی چاہیے۔
نیز ، حلق کا ورم ہو، یا خناق کی بیماری ہو، مولی کا پانی اورلیموں رس مع شہد کے چاٹیں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
بواسیر کے مریض روزانہ دومولیاں لیں، ان پر چینی لگائیں، ان کو کھائیں تو اسے کے اچھے اثرات مرتب ہونگے۔
ذیابیطس کے مریض عام طور پر ڈاکٹرز کی طرف سے ہدایت یافتہ ہوتے ہیں کہ زمین کے اندر سے پیدا ہونے والی سبزیوں سے پرہیز کریں، لیکن مولی ایک ایسی سبزی ہے جو اس ضابطے سے مستثنی ہے۔ اور ذیابیطس کے مریض اسے بلاجھجھک استعمال کرسکتے ہیں اور اس طرح اپنی بیماری کو قابو میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
کان کادرد تکلیف دہ ہوتاہے۔ اس سے چھٹکارے کے لیے مولی کے رس میں ہم وزن تلوں کا تیل ملایاجائے، اورپھر آہستہ آگ سے اس کو پکایاجائے،۔ رس کے جل جانے اور صرف تیل کے باقی رہ جانے کی صورت میں چھاننے کے بعد بوتل میں محفوظ کرلیں۔ اس کے بعد اس تیل کو نیم گرم حالت میں لیں، اور چند قطرے متاثرہ کان میں ٹپکائیں، فوری طور پر ان شاء اللہ کان درد سے نجات اور دیگر بیماریوں سے چھٹکارا ملے گا۔
عام تاثر ہے کہ مولی جلد ہضم نہیں ہوتی۔ یہ بات ایک حد تک درست بھی ہے، جلدہضم کرنے کے لیے مولی کھانے کے فورا بعد گڑ کھالیاجائے، اس سے نہ صرف مولی جلد ہضم ہوتی ہے بلکہ منہ سے بدبو اور ناپسندیدہ ڈکاریں بھی نہیں آتیں۔
یاد رہے کہ مولی دن کو استعمال کریں۔ رات کے کھانے سے مولی سے اجتناب بہتر ہے۔
مولی کو پکانا بھی ایک عمل ہے، جس کو لوگ اختیار کیے ہوئے ہیں، لیکن اس کی اصل افادیت اس وقت سامنے آتی ہے جب اس کو کچاکھایاجائے۔ کچی حالت میں کھانے سے ہی اس کے تمام تر فوائد کو حاصل کیاجاسکتاہے۔
جن امراض کے لیے اس کو مفید مانا گیا ہے ، ان میں بواسیر، تلی کے ورم، یرقان، اور پتے کے امراض شامل ہیں۔ یورک ایسڈ کے مریض اس کو ایک علاج کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔ گردوں کو صاف کرنے اور فضلات کو خارج کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔
ہمارے ایشیا میں اسے کھانے میں استعمال کرنا عام ہے، لیکن اس سلسلے میں چین سرفہرست ہے ، جہاں یہ کھانے کا اہم جزو سمجھاجاتاہے۔
دورنگوں پر مشتمل یہ مولی مشترکہ طور پر ساری دنیا میں کھائی جاتی ہے، خواہ وہ سفید رنگ کی ہو یا سرخ رنگ کی۔ لیکن سعودی عرب میں زیادہ تک سرخ رنگ کی مولی استعمال دیکھا گیا ہے۔
مولی کے بےشمار فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ یہ بھوک بڑھاتی ہے، جسم میں موجود مضر جراثیم کا خاتمہ کرتی ہے، سانپ اور دیگر موذی جانوروں کے کاٹے سے جو زہر پھیل جاتاہے، اس کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
وہ لو گ جو چہرے پر بشاشت لانا چاہتے ہیں، یا اپنے گرتے بالوں سے پریشان ہیں، یا معدے کی جلن کا شکار ہیں، ان تمام کے لیے مولی کا استعمال بہت زیادہ مفید ہے۔
یرقان کے مریض کو اگر مولی کے پتوں کا پانی نکال کر گرم کرکے پلایا جائے تو فائدہ ثابت ہوا ہے۔ وہ لوگ جو شراب ہیروئن ، یا دیگر نشہ آور چیزوں کی لت میں مبتلا ہیں، اس سے نجات کے لیے آسان حل یہ ہے کہ مولی کے سبز پتے پانی میں پیس لیے جائیں، اور دو چمچ شہد ملا کر ان کو پیاجائے۔ یا د رہے کہ یہ خوراک صبح نہار منہ اور سوتے وقت لینی چاہیے۔
نیز ، حلق کا ورم ہو، یا خناق کی بیماری ہو، مولی کا پانی اورلیموں رس مع شہد کے چاٹیں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
بواسیر کے مریض روزانہ دومولیاں لیں، ان پر چینی لگائیں، ان کو کھائیں تو اسے کے اچھے اثرات مرتب ہونگے۔
ذیابیطس کے مریض عام طور پر ڈاکٹرز کی طرف سے ہدایت یافتہ ہوتے ہیں کہ زمین کے اندر سے پیدا ہونے والی سبزیوں سے پرہیز کریں، لیکن مولی ایک ایسی سبزی ہے جو اس ضابطے سے مستثنی ہے۔ اور ذیابیطس کے مریض اسے بلاجھجھک استعمال کرسکتے ہیں اور اس طرح اپنی بیماری کو قابو میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
کان کادرد تکلیف دہ ہوتاہے۔ اس سے چھٹکارے کے لیے مولی کے رس میں ہم وزن تلوں کا تیل ملایاجائے، اورپھر آہستہ آگ سے اس کو پکایاجائے،۔ رس کے جل جانے اور صرف تیل کے باقی رہ جانے کی صورت میں چھاننے کے بعد بوتل میں محفوظ کرلیں۔ اس کے بعد اس تیل کو نیم گرم حالت میں لیں، اور چند قطرے متاثرہ کان میں ٹپکائیں، فوری طور پر ان شاء اللہ کان درد سے نجات اور دیگر بیماریوں سے چھٹکارا ملے گا۔
عام تاثر ہے کہ مولی جلد ہضم نہیں ہوتی۔ یہ بات ایک حد تک درست بھی ہے، جلدہضم کرنے کے لیے مولی کھانے کے فورا بعد گڑ کھالیاجائے، اس سے نہ صرف مولی جلد ہضم ہوتی ہے بلکہ منہ سے بدبو اور ناپسندیدہ ڈکاریں بھی نہیں آتیں۔
یاد رہے کہ مولی دن کو استعمال کریں۔ رات کے کھانے سے مولی سے اجتناب بہتر ہے۔
No comments:
Post a Comment