ناظمہ کوئی بھائی نہ رکھتی تھی اور ہمیشہ سے یہ اس کی حسرت رہی کہ کوئی اس کو بہن کہے یا وہ کسی کو بھائی کہہ کر پکارے۔ یہ چار بہنیں تھیں۔ اولاد نرینہ نہ ہونے کی وجہ سے سارا گھرانہ ایک قسم کے احساس محرومی کا شکار تھا۔ ناظمہ میری ہم جماعت تھی اور ہم ایک محلے کے رہائشی تھے۔ ہمارا ساتھ قریبا دس سال رہا کیونکہ پہلی جماعت سے دسویں تک ہم اکٹھے پڑھے۔
No comments:
Post a Comment